For Contact Us
Go to Contact Page
or
Mail:contact@makhdoomashraf.com
Cal:+91-9415721972

ارشادات گرامی


انسانوں کو دینی و دنیاوی زندگی سنوارنے میں بزرگان دین کے ارشادات و فرمودات کا بھی بڑا اثر ہوتا ہے۔ یہاں مختلف گوشہ ہائے زندگی کی اصلاح و تربیت سےمتعلق حضرت غوث العالم کے ارشادات گرامی” مشت از خروارے“ عام فائدے کے لیے نقل کئے جاتے ہیں:۔
٭ اگر کوئی جان جائے کہ اس کی عمر میں ایک ہفتہ باقی رہ گیا ہے توچاہیے کہ علم فقہ میں مشغول ہو؛ کیونکہ علم دین سے ایک مسئلہ کا جاننا ہزار رکعت نفل سے بہتر ہے۔
٭عابد بے علم کولہو کے بیل کی طرح ہے۔
٭تحصیل علوم دین اس سے کرو جو باعمل ہو تاکہ تمہیں بھی عمل کی توفیق ہو۔
٭عالم کی مثال کشتی کی طرح ہے، اگر وہ ڈوب گئی تو اس میں بیٹھنے والےبھی سب ڈوب گئے۔
٭جو شریعت پر عمل نہیں کرتا وہ طریقت سے محروم ہے۔
٭علم شریعت ہےعمل طریقت ۔اورحصول مقصد حقیقت۔ شريعت وطریقت کے حاصل ہوتے ہوئےبھی وصول إلی اللہ ضروری نہیں ہے۔ لیکن ان تینوں میں سے جو صرف ایک کے رکھنے کا دعویدار ہے وہ تینوں سے محروم ہے۔
٭فرائض و واجبات کےبعد مخلوق کی حاجت روائی سے بڑھ کر کوئی عبادت نہیں۔
٭جومخلوق میں الجھ گیا وہ خالق کاطالب نہیں۔
٭ کوئی بھی دریش اورشیخ یاد الٰہی سے کبھی غافل نہیں ہوتا۔
٭صوفی کتنا ہی مغلوب الحال ہوفرائض کی ادائیگی لازمی ہے۔
٭ دنیا میں اعمال صالحہ مطلوب ہیں؛ لہٰذاصوفی کی ایسی بے خودی کہ عمل اس سے ساقط ہو جائے محض خسران ونقصان ہے۔
٭خدا سے خوف کی حقیقت یہ ہے کہ بندہ اس کے عتاب سے غافل نہ رہے۔
عتاب الٰہی اور غفلت کی علامات درج ذیل ہیں:۔
(۱) عبادت میں کوئی حلاوت محسوس نہ ہونا۔
(۲) گناہ پر اصرار اور توبہ سے محرومی۔
(۳) دعا میں خشوع اور خضوع کانہ پیدا ہونا۔
(۴)علم بے عمل۔
(۵) حکمت ومصلحت میں نیکی کاقصد نہ ہونا۔
(۶) نیکوں کی صحبت میں ادب کالحاظ نہ رکھنا۔
(۷) بروں کی صحبت کی رغبت۔
(۸)تضرع لیکن یقین سے خالی ہونا۔
(۹) بندے کو ڈھیل دیا جانا اوریہ سب سے بدتر ہے۔
٭افضل ترین سفر جہادہے، اس کے بعد سفر حج، اس کے بعد سفر زیارت روضۂ مقدسہ ، اس کے بعد زیارت مسجد اقصیٰ، اس کے بعد زیارت مشائخ وصالحین، اس کے بعد سفر رد مظالم برخصمان، اس کے بعد سفر برائے طلب آثارواعتبار ، اس کے بعد سفر ریاضت نفس۔
٭جب کسی شہر میں پہنچو تو وہاں کے بزرگوں کی زیارت کرو، اس کے بعد وہاں کے بزرگوں کے قبور کی زیارت کر و۔
٭ کھاناتین طرح کا ہوتاہے۔ فرض۔ سنت - جائز۔
وہ مقدار خوراک جو زندگی کے لیے ضروری ہے فرض ہے۔ اور مقدارخوراک جو عبادت اورکسب رزق حلال کے لیے ضروری ہے سنت ہے۔ پیٹ بھر کھانا جائز ہے ۔ مگر اس سے زیادہ کھانا حرام ہے۔ ہاں اگر روزے یا مہمان کی خاطر زیادہ کھا ئے تو کوئی حرج نہیں۔
٭رات کوفاقہ نہیں کرنا چاہیے؛کیونکہ رات کونہ کھانے سے کمزوری، بڑھاپا اور سستی پیدا ہوتی ہے۔
٭ بغیر بھوک کے کھانا درویش کے لیےگناہ عظیم ہے۔
٭ روزی کےلیے پریشان نہ ہو۔ اور موت سے بالکل نہ ڈرو، اس لیےکہ رزق مقسوم ہےضرور ملے گی اور موت کا ایک دن مقررہے بہرحال آئےگی۔


Islamic SMS/Messages/Post

For this type of post


Go to Blogs